.سم الله الرحمن الرحيم
لآ اِلَهَ اِلّا اللّهُ مُحَمَّدٌ رَسُوُل اللّهِ
شروع اللہ کے نام سے، ہم اللہ کی حمد کرتے ہیں اس کی مدد چاہتے ہیں اوراللہ سے مغفرت کی درخواست کر تے ہیں. جس کواللہ ھدایت دے اس کو کوئی گمراہ نہیں کرسکتا اورجس کو وہ ہٹ دھرمی کی وجہ سے گمراہی پر چھوڑ دے اس کو کوئی ھدایت نہیں دے سکتا. ہم شہادت دیتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، محمد ﷺ اس کے بندے اورخاتم النبین ہیں اور انﷺ کے بعد کوئی نبی یا رسول نہیں ہے. درود و سلام ہوحضرت محمّد ﷺ پر اہل بیت (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) اور اصحاب (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) اجمعین پر. جو نیکی وه کرے وه اس کے لئے اور جو برائی وه کرے وه اس پر ہے، اے ہمارے رب! اگر ہم بھول گئے ہوں یا خطا کی ہو تو ہمیں نہ پکڑنا.
............................
سوشل میڈیا ، فیس بک، ٹویٹر، وہاٹس اپپ، میسنجر وغیرہ جدید دور کی محافل ہیں، جہاں دنیا وی سیاسی اور مذہبی موضوعات پر تبادلہ خیالت یا ڈسکشن کرتے ہوے، ادب آداب کا خیال نہیں رکھا جاتا خاص طور پر مذہبی ڈسکشن میں - قرآن نے ہماری رہنمائی کے لیے بنیادی اصول وضح کر دیے ہیں جن پر ہم عمل نہیں کرتے :
ادْعُ إِلَىٰ سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ ۖ وَجَادِلْهُم بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ ۚ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَن ضَلَّ عَن سَبِيلِهِ ۖ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ (سورة النحل6:125)
ہم مسلمان کی حثیت سے قرآن و سنت رسول الله ﷺ پر عمل کے دعوے دار ہیں، مگر بحث مباحثہ کرتے ہوے الله، رسول ﷺ کی سنت و احکام کو بھول کر ابوجاہل کا رویہ اپنا لیتے ہیں- جن کے لیے ارشاد ہوا:
اپنے رب کی راہ کی طرف بلاؤ پکی تدبیر اور اچھی نصیحت سے اور ان سے اس طریقہ پر بحث کرو جو سب سے بہتر ہو بیشک تمہارا رب خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بہکا اور وہ خوب جانتا ہے راہ والوں کو، (سورة النحل6:125)
خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ (7:199)
آپ درگزر کو اختیار کریں نیک کام کی تعلیم دیں اور جاہلوں سے ایک کناره ہو جائیں (7:199)
مذہبی ، اسلامی ڈسکشن ، خصوصی ہدایات:
اے ایمان والو اپنی آوازیں اونچی نہ کرو اس غیب بتانے والے (نبی) کی آواز سے اور ان کے حضور بات چلا کر نہ کہو جیسے آپس میں ایک دوسرے کے سامنے چلاتے ہو کہ کہیں تمہارے عمل اَکارت نہ ہوجائیں اور تمہیں خبر نہ ہو (سورة الحجرات49:2)
خاص طور پر جس محفل میں الله اور رسول الله ﷺ کا ذکر ہو رہا ہو اس کے کچھ آداب ہیں جو ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے- یاد رکھیں کہ ، اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
يٰأَيُّهَا ٱلَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَرْفَعُوۤاْ أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ ٱلنَّبِيِّ وَلاَ تَجْهَرُواْ لَهُ بِٱلْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ أَن تَحْبَطَ أَعْمَالُكُمْ وَأَنتُمْ لاَ تَشْعُرُونَ سورة الحجرات49:2)
اِنَّ اﷲَ وَ مَلئکتہ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ ط یَا یُّھَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیہِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیمًا (سورۃ الاحزاب:۵۶)
ترجمہ:بے شک اﷲ تعالیٰ اور اس کے فرشتے نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم پرصلوٰۃ بھیجتے ہیں، اے ایمان والو ! تم (بھی) ان پر صلوٰۃ اور خوب سلام بھیجو ۔
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیتَ عَلٰی اِبْرَاھِیمَ وعلی اٰلِ اِبْرَاھیمَ اِنَّکَ حَمِید’‘ مَّجِیْد’‘ ۔ اَللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی اِبْرَاھِیمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاھِیمَ اِنَّکَ حَمِید’‘ مَّجِید’‘
ترجمہ: اِلٰہی ! رحم و کرم فرما! محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) پر اورمحمد(صلی اللہ علیہ وسلم) کی آل پر ،جس طرح آپ نے رحم و کرم فرمایا ، ابراھیم (علیہ السلام) پر اور ابراھیم (علیہ السلام) کی آل پر ، بیشک آپ ہیں تعریف کے لائق اور بزرگی والے۔ اے اﷲ! برکت نازل فرما ، محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) پر اور محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) کی آل پر ،جس طرح آپ نے برکت نازل کی ،ابراھیم (علیہ السلام) پر اور ابراھیم (علیہ السلام) کی آل پر ، بیشک آپ ہیں تعریف کے لائق اور بزرگی والے۔ (بخاری شریف)
اگر آپ غلط بات کی سپورٹ کرتے ہیں یا دلیل کے طور پر استعمال کرتے ہیں تو آپ اچھائی برائی میں حصّہ دار بن جاتے ہیں:
مَّن يَشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً يَكُن لَّهُ نَصِيبٌ مِّنْهَا ۖ وَمَن يَشْفَعْ شَفَاعَةً سَيِّئَةً يَكُن لَّهُ كِفْلٌ مِّنْهَا ۗ وَكَانَ اللَّـهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ مُّقِيتًا (النسا،85) ترجمہ : جو بھلائی کی سفارش کریگا وہ اس میں سے حصہ پائے گا اور جو برائی کی سفارش کرے گا وہ اس میں سے حصہ پائے گا، اور اللہ ہر چیز پر نظر رکھنے والا ہے (قرآن ;4:85)
اگر آپ غلط بات کی سپورٹ کرتے ہیں یا دلیل کے طور پر استعمال کرتے ہیں تو آپ اچھائی برائی میں حصّہ دار بن جاتے ہیں:
مَّن يَشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً يَكُن لَّهُ نَصِيبٌ مِّنْهَا ۖ وَمَن يَشْفَعْ شَفَاعَةً سَيِّئَةً يَكُن لَّهُ كِفْلٌ مِّنْهَا ۗ وَكَانَ اللَّـهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ مُّقِيتًا (النسا،85) ترجمہ : جو بھلائی کی سفارش کریگا وہ اس میں سے حصہ پائے گا اور جو برائی کی سفارش کرے گا وہ اس میں سے حصہ پائے گا، اور اللہ ہر چیز پر نظر رکھنے والا ہے (قرآن ;4:85)
ہم کو چاہے کہ سوشل میڈیا پر ادب آداب کا خیال رکھیں-
- Salander Lies غیبت، جھوٹ اور بہتان بازی سنگین گناہ
- ...........................
- فیس بک اور واٹسایپ کی اس وسیع دنیا میں جہاں آپ کو کچھ کام کی باتیں ملیں گیں وہیں آپ کو انواع اقسام کی خرافات کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔
- یہاں آپ کو کبھی کوئی بلی کسی ویڈیو میں نماز پڑھتی نظر آئے گی،
- کبھی کوئی پرنده سجده کرتا دکھائی دے گا۔
- کبھی تربوز میں اللہ محمد لکھا نظر آئے گا
- کبھی خانہ کعبہ کے اوپر ایک فرشتہ نمودار ہوگا جو خود بیت الله میں کسی کو دکھائی نہیں دے گا مگر ہم فیس بُکی مسلمانوں کو نظر آئے گا۔
- کبھی مائیکل جیکسن زین بہیکا کی آواز میں مشہور انگریزی حمد (say thanks to ALLAH) گا رہا ہوگا اور سب اندھا دھند سبحان الله، سبحان الله کہه رہے ہوں گے۔
- فیس بُکی دنیا میں ہی کبھی کسی دیوار یا صفحے کی کھدائی کریں تو یہ بات بھی آپ کے علم میں آئے گی کہ مشہور خلاء باز نیل آرم اسٹرانگ جب چاند پر گئے تو انہیں وہاں صرف ایک آواز سنائی دی جو کہ اذان کی آواز تھی اور انہوں نے چاند سے واپسی پر فی الفور اسلام قبول کر لیا۔
- اب اس تفصیل میں کون جائے کہ چاند پر فضا ( atmosphere) زمیں جیسا نہیں اور وہاں آواز سنائی نہیں دیتی، نہ ہی کوئی اس تحقیق میں پڑے گا کہ اس امریکی خلاء باز کے چاند پر جانے اور نہ جانے کے بارے میں بھی دو رائے ہیں۔
- کبھی بھارتی نژاد امریکی خلاباز سنیتا مارشل کو چاند سے کعبہ صاف نظر آیا تو وہ بھی مسلمان ہو گئی۔ یہ اور بات ہے کہ سنیتا مارشل کبھی بھی چاند پر نہیں گئی اور خلا میں ابھی بھی اپنے ساتھ وید (ہندو وں کی مذہبی کتاب) ساتھ لے کر جاتی ہے۔
- کبھی بدھ مذہب کے رہنما دلائی لاما ہمارے حضور پاک صلی الله علیه و سلـّم کی عظمت کا اعتراف کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اسلام امن کا دین ہے تو ہم اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس ویڈیو کو اتنا شیئر کرو کہ تمام مسلمانوں کو اس بات کا یقین/علم ہوجائے.... کوئی مجھے بتائے کہ ہمارے عقیدے اس قدر کمزور ہیں کہ ہمیں محمد صلی الله علیه و سلـّم کی ذاتِ اقدس کی عظمت کی گواہی ان غیر مسلموں سے لینی پڑے گی!!!!!
- یہیں آپ کو سچے اور پکے مسلم بہن بھائیوں کی طرف سے پیش کی گئی وہ پوسٹ بھی نظر آئی گی کہ جو آپ نے آگے شیئر نہ کی تو آپ دائرة الاسلام سے خارج ہوجائیں گے اور اگر ماشاء الله اور سبحان الله نہ کہا گیا تو آپ دنیا کے سب سے بڑے کنجوس کہلائے جائیں گے۔
- *الله کے بندو!*
- کچھ تو زور اپنے ذہن پر بھی ڈالا کرو کہ اسے زنگ نہ لگ جائے۔ اس بات سے کسے انکار ہے کہ الله کی تمام مخلوق، چرند پرند، آسمان و زمین اور اس کے درمیاں کی ہر شئے اُس کی حمد میں مصروف ہے۔ مگر اُن کا طریقہ ہم سے مختلف ہے، نماز ہم پر فرض ہے نہ کہ ان بلیوں پر جنہیں مسلمان بنانے کی تگ و دو میں آپ لگے ہیں۔
- کسی چیز کو شیئر کرنے یا نہ کرنے سے لوگ کافر ہونے لگے تو ہوگیا کام، ہم سب تو پھر دائرة الاسلام سے خارج قرار پائیں گے۔ اور اگر شیئر کرنے سے ہی مسلمان ہونا ثابت ہوتا ہے تو فیس بک اور واٹسایپ سے پہلے کی دنیا میں کون مسلمان تھا !!
- ضرورت اس اَمر کی ہے کہ اندھی تقلید کرنے کے بجائے کسی بھی چیز پر یقین اور شیئر کرنے سے پہلے اس بات کو یقینی بنا لیا جائے کہ آیا یہ سچ ہے یا اس کی کوئی حیثیت ہے بھی کہ نہیں۔۔۔۔۔
- *یہ پوسٹ اگر آپ نے 20 لوگوں کو شیئر نہ کی تو یقین کریں کوئی گناہ نہیں ہو گا۔۔۔۔*
- گزارا کرنا سیکھیں:
- ایک دوست سے بات ہورہی تھی کہ سیاسی تقسیم بڑھتی جا رہی ہے،جس کا نتیجہ تلخی کی صورت میں نکل رہا ہے۔ اب نوبت یہاں تک آ گئی کہ گھروں میں نواز شریف، عمران خان کے چکر میں میاں بیوی لڑنا شروع ہو گئے ہیں۔ ایک عزیزہ بتا رہی تھی کہ ان کے جاننے والوں میں ایسی ہی ایک سیاسی بحث میں تلخ کلامی ہوگئی اور رشتہ ٹوٹتے ٹوٹتے بچا ہے۔
- ہمیں چاہیے کہ اپنی عام زندگی اور فیس بک پر سیاسی اختلاف رائے برداشت کرنا سیکھیں اور مخالف سوچ رکھنے والوں سے گزارہ کریں۔ خاص کر فیس بک پر میں نے پچھلے کچھ عرصےمیں اچھے خاصے گہرے دوستوں کو ان سیاسی ،نظریاتی ایشوز پر الگ الگ ہوتے دیکھا ہے۔ یہ نہایت افسوسناک بات ہے۔
- میری اپنے تمام فیس بک فرینڈز سے درخواست ہے کہ ہم مختلف ایشوز پر اپنا موقف لکھتے اور دیتے رہتے ہیں۔ کسی موقف سے اختلاف ہو تو اسے برداشت یا نظرانداز کریں۔ جس طرح ہم اپنے دوستوں کے مخالفانہ نقطہ نظر، تحریروں ، حتیٰ کہ مخالف لکھی گئی پوسٹوں کو بھی نظرانداز کرتے ہیں۔ ہر بات کا جواب دینا ضروری نہیں اور یہ بھی ضروری نہیں کہ ہم ہی سچ کا پہاڑ ہوں ۔ دوسرا بھی درست ہوسکتا ہے، ممکن ہے ہم کہیں غلطی پر ہوں تو انتہائی قطعیت کے ساتھ حتمی فیصلے سنانے کے بجائے گزارا کرنا سیکھیں۔
- مجھے اس وقت ہنسی آتی ہے جب کئی فیس بک فرینڈز یا قاری شکوہ کرتے ہیں کہ پہلے تو آپ یہ نہیں لکھتے تھے، آج کل تیز لکھ رہے ہیں یا ایک خاص پوزیشن لے کر لکھ رہے ہیں۔ بھائی بات یہ ہے کہ ہر وقت درمیان میں نہیں رہ سکتے، ترازو کا پلڑا درمیان سے ویلڈ تو نہیں کرایا جا سکتا۔ جہاں محسوس ہورہا ہے کہ کھل کر لکھا جائے یا جہاں لگے کہ دوسرے کیمپ والے غلط اور کمزور استدلال کو پھیلا رہے ہیں تو پھر رہا نہیں جاتا، اس کا کائونٹر بیانیہ دینے کا جی چاہتا ہے ، جسے ہم درست سمجھ رہے ہوتے ہیں۔ اس لئے جسے میری کوئی تحریریا میرا کوئی موقف پسند نہیں تو وہ اسے نظرانداز کر دے۔ ضروری تو نہیں کہ ہر کالم پڑھا جائے یا ہماری ہر تحریر ہی ان کی پسند کی ہو۔ شائستگی سے اختلاف رائے ریکارڈ کرا کر آدمی آگے بڑھ جائے۔ جسے زیادہ ناگوارلگ رہا ہے، وہ کچھ عرصے کے لئے نہ پڑھے۔ یہ یاد رکھیں کہ بدتمیزی کرنے والے کو میں نصف سکینڈ سے بھی کم وقت میں بلاک کر دیتا ہوں اور خاکسار کی یہ عادت نہیں کہ بلاک شدگان کو ’’ان بلاک‘‘ کیا جائے۔ اس لئے بدتمیزی یا غیر شائستگی سے کمنٹ کرنے سے پہلے دو بار سوچ لیں۔ بعد میں مجھے کئی لوگوں کے ان ڈایریکٹ پیغامات آتے ہیں کہ ہمیں ایسے ہی بلاک کر دیا، قصور کچھ نہیں تھا، وغیرہ وغیرہ۔ یہ شکوہ بے جا اور غیر ضروری ہے ۔ میں اختلاف رائے پر کبھی بلاک نہیں کرتا۔ ایسا صرف غیر شائستہ کمنٹ کرنے پر ہوتا ہے۔
- اپنے دوستوں کے بارے میں میرا اصول سادہ ہے، ان کی اختلافی تحریروں کا کبھی جواب نہ دیا جائے ، نظرانداز کیا جائے۔ میں سیاسی ایشوز پر دوستی خراب نہیں کرتا۔ دوست زیادہ اہم ہیں۔ ان کا دل توڑنے سے بہتر ہے کہ آدمی فیس بک ہی پر لات مار دے۔ میری یہ توقع اپنے دوستوں سے بھی ہے۔ انہیں بھی چاہییے کہ میری اختلافی پوسٹیں برداشت کریں یا نظرانداز کریں۔ اس سیاسی کش مکش کے پیچھے ذاتی تعلق خراب نہیں ہونا چاہیے۔ اس کی زیادہ اہمیت ہے۔ (عامر خاکوانی)
Related:
No comments:
Post a Comment