دین اسلام کو ایک آسان اور لچکدار مذہب ہے جو معاشرے کے ہر فرد بشر ، زندگی کے تمام مراحل اور زمانے کے ہر حالات سے یگانگت رکھتا ہے- احادیث سے ظاہر ہے کہ جب بھی بارش کی وجہ سے مشقت و ضرر کا خوف ہوگا, یا تو نمازرہائش گاہ پر ادا کی جایے یا دو نمازوں ظہر و عصر ، اور مغرب و عشاء کو جمع کرکہ مسجد میں پڑھنا جائز ہوگا ، البتہ یہ بات ذہن میں رہنی چاہئے کہ یہ مشقت و ضرر ایک نسبی چیز ہے جو لوگوں ، جگہ اور ماحول کے لحاظ سے بدلتی رہے گی چنانچہ سردی کے موسم میں بارش کاحکم گرمی کی بارش سے مختلف ہوگا ، شہر اور جہاں کے راستے صاف اورپخطہ ہیں ، دیہات سے مختلف ہوگا ، اسی طرح دور کی مسجد اور کسی عمارت کے احاطے کی مسجد سے مختلف ہوگا ، یہی وجہ ہے کہ عرب دنیا کی بارش کا حکم ہند و پاک کی بارش سے مختلف ہے کیونکہ عرب میں بارش عام طور پر سردی کے موسم میں ہوتی ہے اور بارش کے ساتھ عموما ٹھنڈی ہوا س چلتی رہتی ہے جب کہ ہمارے یہاں عموما بارش کا موسم گرمی میں ہوتا ہے اور معمولی بھیگنے سے کسی ضرر کا خطرہ کم ہوتا ہے ۔ (واللہ اعلم )
تفصیل :
اللہ تعالی نے دین اسلام کو ایک آسان اور لچکدار مذہب بنایا ہے جو معاشرے کے ہر فرد بشر ، زندگی کے تمام مراحل اور زمانے کے ہر حالات سے یگانگت رکھتا ہے ، یہ مذہب جہاں اصول و مقاصد کے لحاظ سے ثابت وغیر متزلزل ہے وہیں فروع و وسائل کے لحاظ سے اپنے اندر ایسی لچک رکھتا ہے جو ہر قسم کے حالات و ظروف سے میل رکھتی ہے ، اس کی ایک بڑی واضح مثال نماز ہے جس کی ادائیگی میں کوتاہی کے سلسلے میں کسی بھی قسم کی نرمی و تاخیر کو اسلام قبول نہیں کرتا ہے ، جب تک انسان کی عقل باقی ہے نماز کو ہر حالت میں ادا کرنا ہے ، بیماری ، مشغولیت ، لوگوں کی رعایت اور موسم کے بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظر اسے نہ ترک کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی اسے موخر کیا جاسکتا ہے ، البتہ حالات و ظروف کے پیش نظر نماز کے شرائط و آداب میں لچک رکھی گئی ہے ، علی سبیل المثال قیام نماز کا رکن ہے ، وضو نماز کے لئے شرط ہے قبلہ رخ ہونا نماز کے لئے اشد ضروری ہے لیکن اگر کوئی شخص بیماری یاکسی اور وجہ سے کھڑا نہیں ہوسکتا ، یا کسی سبب سے وضو نہیں کرسکتا یا کسی ایسی جگہ ہے کہ قبلہ کا رخ معلوم نہیں ہے تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ نمازہی کو چھوڑ دے یا بعد میں پڑھنے کے لئے اسے موخر کردے ، نہیں ہر گز نہیں بلکہ نماز کو اس کے محدود وقت میں پڑھنا ہے کھڑا نہیں ہوسکتا تو بیٹھ کر پڑھے ، وضو نہیں کرسکتا تو تیمم سے پڑھے اور قبلہ کا رخ معلوم نہیں تو سوال و تحقیق کے بعد جس سمت قبلہ ہونے کا غالب گمان ہو اس سمت رخ کرکے نماز پڑھ لے ۔
بارش کے موسم میں گھر میں نماز پڑھنا یا مسجد میں دو نمازوں کو ایک ساتھ جمع کرکے پڑھنے کی رخصت بھی دین کی اسی آسانی کا ایک مظہر ہے ، جیسا کہ مختلف (درج ذیل) احا دیث کے مفہوم سے معلوم ہوتا ہے کہ بارش کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو نمازوں کو جمع کرکے پڑھتے تھے- اور لوگوں کو خیمہ یا رہائش میں پڑھنے کی تلقین کی، اذان میں بھی یہ ڈیکلر کیا- نیز صحابہ و تابعین کا عمل بھی اس پر دلالت کرتا ہے ۔
سنن ابن ماجه: كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا (بَابُ الْجَمَاعَةِ فِي اللَّيْلَةِ الْمَطِيرَةِ)
سنن ابن ماجہ: کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ (باب: بارش والی رات میں جماعت میں شریک ہونا)
937 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنَادِي مُنَادِيهِ فِي اللَّيْلَةِ الْمَطِيرَةِ أَوْ اللَّيْلَةِ الْبَارِدَةِ ذَاتِ الرِّيحِ صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ
حکم : صحیح
937 . سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کا مؤذن بارش اور تیز ہوا والی سرد رات میں اعلان کر دیا کرتا تھا :’’گھروں میں نماز پڑھ لو۔‘‘
سنن النسائي: كِتَابُ الْأَذَانِ (بَابُ الْأَذَانِ فِي التَّخَلُّفِ عَنْ شُهُودِ الْجَمَاعَةِ فِي اللَّيْلَةِ الْمَطِيرَةِ)
سنن نسائی: کتاب: اذان سے متعلق احکام و مسائل (باب: بارش والی رات میں جماعت کی حاضری سے رخصت کی اذان)
654 . أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ يَقُولُ أَنْبَأَنَا رَجُلٌ مِنْ ثَقِيفٍ أَنَّهُ سَمِعَ مُنَادِيَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي فِي لَيْلَةٍ مَطِيرَةٍ فِي السَّفَرِ يَقُولُ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ
حکم : صحیح الإسناد
654 . بنو ثقیف کے ایک آدمی سے روایت ہے کہ اس نے دوران سفر میں بارش والی رات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مؤذن کو یوں کہتے سنا: [حي علی الصلاۃ، حي علی الفلاح، صلوا فی رحالکم] یعنی ’’اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔‘‘
سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الْجُمُعَةِ (بَابُ التَّخَلُّفِ عَنْ الْجَمَاعَةِ فِي اللَّيْلَةِ الْبَارِدَةِ أَوْ اللَّيْلَةِ الْمَطِيرَةِ)
سنن ابو داؤد: کتاب: جمعۃ المبارک کے احکام ومسائل (باب: سردی یا بارش کی رات میں جماعت سے پیچھے رہنا؟)
1060 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ نَزَلَ بِضَجْنَانَ فِي لَيْلَةٍ بَارِدَةٍ، فَأَمَرَ الْمُنَادِيَ، فَنَادَى أَنِ: الصَّلَاةُ فِي الرِّحَالِ. قَالَ أَيُّوبُ وَحَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا كَانَتْ لَيْلَةٌ بَارِدَةٌ أَوْ مَطِيرَةٌ, أَمَرَ الْمُنَادِيَ، فَنَادَى: الصَّلَاةُ فِي الرِّحَالِ.
حکم : صحیح
1060 . جناب نافع سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ( ایک سفر میں ) ضجنان مقام پر ٹھنڈی رات میں پڑاؤ کیا ۔ تو انہوں نے مؤذن کو حکم دیا ، اس نے اعلان کیا کہ نماز اپنے اپنے خیموں میں پڑھیں ۔ ایوب بیان کرتے ہیں کہ نافع نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی رات ٹھنڈی یا بارش والی ہوتی تو مؤذن کو حکم فرماتے اور وہ اعلان کرتا کہ «الصلاة في الرحال» یعنی اپنے اپنے ڈیروں میں نماز پڑھو ۔
سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الْجُمُعَةِ (بَابُ التَّخَلُّفِ عَنْ الْجَمَاعَةِ فِي اللَّيْلَةِ الْبَارِدَةِ أَوْ اللَّيْلَةِ الْمَطِيرَةِ)
سنن ابو داؤد: کتاب: جمعۃ المبارک کے احکام ومسائل (باب: سردی یا بارش کی رات میں جماعت سے پیچھے رہنا؟)
1061 . حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ نَادَى ابْنُ عُمَرَ بِالصَّلَاةِ بِضَجْنَانَ ثُمَّ نَادَى أَنْ صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ قَالَ فِيهِ ثُمَّ حَدَّثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَأْمُرُ الْمُنَادِيَ فَيُنَادِي بِالصَّلَاةِ ثُمَّ يُنَادِي أَنْ صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ فِي اللَّيْلَةِ الْبَارِدَةِ وَفِي اللَّيْلَةِ الْمَطِيرَةِ فِي السَّفَرِ قَالَ أَبُو دَاوُد وَرَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَيُّوبَ وَعُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ فِيهِ فِي السَّفَرِ فِي اللَّيْلَةِ الْقَرَّةِ أَوْ الْمَطِيرَةِ
حکم : صحیح
1061 . جناب نافع بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مقام ضبحنان میں نماز کے لیے اذان کہی پھر کہا «صلوا في رحالكم» ” اپنے پڑاؤ اور خیموں میں نماز پڑھو ۔ “ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بیان کیا کہ آپ مؤذن کو حکم دیتے ، وہ اذان دیتا پھر اعلان کرتا کہ ” اپنے اپنے پڑاؤ میں نماز پڑھو ۔ “ جبکہ رات کو سردی ہوتی ، بارش ہوتی اور سفر میں ہوتے ۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں : اس حدیث کو حماد بن سلمہ نے ایوب اور عبیداللہ سے بیان کیا تو اس میں کہا : آپ سفر میں ( ایسا اعلان کرواتے ) جبکہ رات کو سردی ہوتی یا بارش ہوتی ۔
سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الْجُمُعَةِ (بَابُ التَّخَلُّفِ عَنْ الْجَمَاعَةِ فِي اللَّيْلَةِ الْبَارِدَةِ أَوْ اللَّيْلَةِ الْمَطِيرَةِ)
سنن ابو داؤد: کتاب: جمعۃ المبارک کے احکام ومسائل (باب: سردی یا بارش کی رات میں جماعت سے پیچھے رہنا؟)
1062 . حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ نَادَى بِالصَّلَاةِ بِضَجْنَانَ فِي لَيْلَةٍ ذَاتِ بَرْدٍ وَرِيحٍ، فَقَالَ فِي آخِرِ نِدَائِهِ: أَلَا صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ، أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُ الْمُؤَذِّنَ إِذَا كَانَتْ لَيْلَةٌ بَارِدَةٌ أَوْ ذَاتُ مَطَرٍ فِي سَفَرٍ, يَقُولُ: أَلَا صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ.
حکم : صحیح
1062 . جناب نافع سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مقام ضبحنان میں نماز کے لیے اذان کہی ، رات ٹھنڈی تھی اور ہوا چل رہی تھی ۔ آپ نے اپنی اذان کے آخر میں کہا «ألا صلوا في رحالكم ، ألا صلوا في الرحال» ” خبردار ! اپنے اپنے پڑاؤ میں نماز پڑھو ۔ خبردار اپنے اپنے پڑاؤ میں نماز پڑھو ۔ “ پھر بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر کے دوران میں جب رات سرد ہوتی یا بارش والی ہوتی تو مؤذن کو حکم دیتے کہ یوں کہے «ألا صلوا في رحالكم» ” خبردار ! اپنے اپنے مقام پر نماز پڑھو ۔ “
صحيح مسلم: كِتَابُ صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا (بَابُ الصَّلَاةِ فِي الرِّحَالِ فِي الْمَطَرِ)
صحیح مسلم: کتاب: مسافرو ں کی نماز قصر کا بیان (باب: بارش کے وقت گھروں میں نماز پڑھنا)
1602 . و حَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ نَادَى بِالصَّلَاةِ بِضَجْنَانَ ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِهِ وَقَالَ أَلَا صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ وَلَمْ يُعِدْ ثَانِيَةً أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ مِنْ قَوْلِ ابْنِ عُمَرَ
حکم : صحیح
1602 . ابو اسامہ نے کہا:ہمیں عبیداللہ نے نافع سے حدیث سنائی،انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ر وایت کی کہ انھوں نے(مکہ سے چھ میل کے فاصلے پر واقع) بضَجنانَ پہاڑ پر اذان کہی۔۔۔پھر اوپر والی حدیث کے مانند بیان کیا اور (ابو اسامہ نے) کہا:" أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِکُم " اور انھوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دوبارہ" أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ" کہنے کا ذکر نہیں کیا۔
بارش کی صورت میں مسجد میں نمازمغرب و عشاء کو جمع کرنا جائز ہے، لیکن گھر میں یہ جمع درست نہیں ہے۔ کیونکہ اس جمع کی حکمت مشقت کو رفع کرنا ہے اور گھر میں نماز پڑھنے کی صورت میں کوئی مشقت نہیں ہے ۔لہذا جمع کا حکم بھی نہ ہو گا اور اگر کوئی شخص مسجد میں نماز پڑھنے جاتا ہے۔ تو جماعت کے ساتھ جمع کر سکتا ہے بشرطیکہ بارش ہو۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں:
عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما قَالَ : جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ ، وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِالْمَدِينَةِ ، فِي غَيْرِ خَوْفٍ وَلا مَطَرٍ . قُلْتُ لابْنِ عَبَّاسٍ : لِمَ فَعَلَ ذَلِكَ ؟ قَالَ : كَيْ لا يُحْرِجَ أُمَّتَہ ۔ (صحیح مسلم، کتاب المساجد، باب الجمع بین الصلاتین فی الحضر)
حضرت سعید بن جبیر حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر اور عصر اور مغرب اور عشاء کو مدینہ میں بغیر کسی خوف اور بارش کے جمع فرمایا۔ سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ نے ایسا کیوں کیا؟ توا نہوں نے جواب دیا۔ تا کہ امت پر تنگی نہ ہو۔
لیکن اس سہولت کے لئے شرط کیا اس پر نظر رکھنی چاہئے ، جس کے لئے:
1. بنیادی شرط یہ ہے کہ بارش ایسی ہو کہ اس میں نکلنے کی وجہ سے لوگ مشقت و پریشانی محسوس کریں ، جیسے سردی کا موسم ہے اور بارش میں بھیگ جانے کی وجہ سے مشقت کا خطرہ ہے ، یا بارش اس قدر تیز ہے کہ باہر نکلنے سے کپڑوں کے بالکل تر ہوجانے یا راستے میں سخت کیچڑ وغیرہ یا بکثرت پانی جمع جانے کا خطرہ ہے ۔
2. دوسری بنیادی شرط یہ ہے کہ آثار ایسے ہوں کہ بارش کا سلسلہ دیر تک جاری رہے گا اور دوسری نماز کا وقت ہونے تک بارش کے بند ہونے کی امید کم ہے ، یا اگر بارش بند بھی ہوگئی تو دیر تک راستہ چلنا مشکل ہوگا ۔
3. تیسری بنیادی شرط یہ ہے ان حالات سے عام لوگوں کے متاثر ہونے کا ڈر ہے ، کسی ایک دو لوگوں کی مشقت و پریشانی سے بچنے کے لئے دو نمازوں کو جمع نہ کیا جائے گا ، البتہ ایسے ضرورت مند لوگوں کو لئے اپنے گھر میں نماز پڑھ لینا کافی ہوگا ۔
4. چوتھی بنیادی شرط یہ ہے کہ یہ حکم جماعت سے نماز پڑھنے والوں کے لئے ہے اور ان مساجد کا ہے جہاں آنے کے لئے عام لوگوں کو کھلی فضا یا کھلے میدان سے گزرنا پڑتا ہے ، البتہ اپنے گھر میں نماز پڑھنے والوں ، یا اس مسجد میں نماز پڑھنے والے جن کے مسجد آنے میں بھیگنے یا کیچڑ وغیرہ کا خطرہ نہیں ہے ان کے لئے یہ رخصت نہ ہوگی ۔
خلاصہ یہ کہ جب بھی بارش کی وجہ سے مشقت و ضرر کا خوف ہوگا, یا تو نمازرہائش گاہ پر ادا کی جایے یا دو نمازوں ظہر و عصر ، اور مغرب و عشاء کو جمع کرکے پڑھنا جائز ہوگا ، البتہ یہ بات ذہن میں رہنی چاہئے کہ یہ مشقت و ضرر ایک نسبی چیز ہے جو لوگوں ، جگہ اور ماحول کے لحاظ سے بدلتی رہے گی چنانچہ سردی کے موسم میں بارش کاحکم گرمی کی بارش سے مختلف ہوگا ، شہر اور جہاں کے راستے صاف اور ڈامر کے ہیں ، دیہات سے مختلف ہوگا ، اسی طرح دور کی مسجد اور کسی عمارت کے احاطے کی مسجد سے مختلف ہوگا ، یہی وجہ ہے کہ عرب دنیا کی بارش کا حکم ہمارے ہند و پاک کی بارش سے مختلف ہے کیونکہ یہاں بارش عام طور پر سردی کے موسم میں ہوتی ہے اور بارش کے ساتھ عموما ٹھنڈی ہوا س چلتی رہتی ہے جب کہ ہمارے یہاں عموما بارش کا موسم گرمی میں ہوتا ہے اور معمولی بھیگنے سے کسی ضرر کا خطرہ کم ہوتا ہے ۔
واللہ اعلم
ریفرنس
مزید پڑھیں:
~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~
~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~
Humanity, Knowledge, Religion, Culture, Tolerance, Peace
Join Millions of visitors: لاکھوں وزٹرز میں شامل ہوں
Humanity, Knowledge, Religion, Culture, Tolerance, Peace
انسانیت ، علم ، اسلام ،معاشرہ ، برداشت ، سلامتی
سلام فورم نیٹ ورک Peace Forum Network
Books, Articles, Blogs, Magazines, Videos, Social Media
بلاگز، ویب سائٹس،سوشل میڈیا، میگزین، ویڈیوز,کتبJoin Millions of visitors: لاکھوں وزٹرز میں شامل ہوں
Salaamforum.blogspot.com
Twitter: @AftabKhanNet
Facebook: fb.me/AftabKhan.page
سوشل میڈیا پر جوائین کریں یا اپنا نام ، موبائل نمر923004443470+ پر"وہٹس اپپ"یا SMS کریں
Join 'Peace-Forum' at Social Media, WhatsApp/SMS Name,Cell#at +923004443470Twitter: @AftabKhanNet
No comments:
Post a Comment