Polytheism-Shirk شرک


توحید کی ضد شرک ہے، شرک نکلا ہے لفظ "شراکت" سے جس کا مطلب ہے ساجھے داری یا Partnership شریعت میں ،ظاہری اور باطنی عبادات کے کام میں اللہ کے علاوہ کس اور کو شامل کرنا-
Allah is the Sovereign in the Universe. Whoever ascribes partners to Allah, or divinity to any of His creation, has indeed invented a tremendous sin. Allah will forgive any transgression but SHIRK. Included in this category are those who worship their own desire (45:23), those who indulge in human worship and in sectarianism (30:31), (42:21), and those who follow man-made books in lieu of the Book of Allah (6:122), (6:137), and those who claim or believe in Revelation after the Qur'an, in any form, including claims of attaining Divine knowledge through mystical experience (6:62), (7:173), (7:191). And those who uphold Trinity (4:171), (5:72-73.) And those who claim that God has a son, and those who follow their religious leaders (9:31) Such people fall from the high station of humanity. Worshiping any entity other than Allah, sinks the human "Self" down to subhuman levels (22:31). But most of those who claim belief (and call themselves Muslims), indulge in SHIRK (12:106). Keep reading >>>

وَاعْبُدُوا اﷲَ وَلَا تُشْرِکُوْا بِه شَيْئًا.(النساء، 4 : 36)
ترجمہ: اور تم اللہ کی عبادت کرو، اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ۔
 مردوں اور عورتوں، عالم و متعلم اور ہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ اس معاملہ پربھر پور توجہ دے، اور اس میں غور کرتا رہے، تاکہ وہ شرک کی حقیقت اور اس کی انواع  اکبر اور اصغر کو جان سکے، ان کے واقع ہوتے ہی سچی توبہ کرلے، ، تا کہ توحید کا پابند ہوجائے، اور توحید ہی پر قائم و دائم رہے، اور اللہ تعالی کی اطاعت جاری رکھے اور اس کے حق کی ادائیگی جاری رکھے۔

 شرک کی دوبڑی قسمیں ہیں: شرک اكبر اور شرک اصغر ۔
شرک اکبر: يہ عبادات کی ساری قسموں کو يا بعض عبادات کو غیر اللہ کی طرف پھيرنے کو شامل ہے، یا ایسی چیز کے انکار کو شامل ہے جن کا وجوب اللہ تعالی کے دین سے ضروری طور پر معلوم ہو- شرکِ اکبرکا مرتکب دائرۂ اسلام سے خارج ھوجاتا ہے،اللہ اپنے ساتھ شرک کیے جانے کو نہیں بخشتا،اور اس کے سوا گناہ،جس کے چاہے بخش دیتا ہے،[النساء:١٤٨]
شرک اکبر کی چار قسمیں ہیں:
(ا) دعا اور سوال میں شرک۔ 
(ب) نیت اور قصد وارادہ میں شرک۔
(ج) اطاعت میں شرک، اس کی صورت یہ ہے کہ اللہ کی حلال کردہ چیز کو حرام ٹھرانے ،اور حرام کردہ چیز کو حلال ٹھرانے پر علماء کی اطاعت کی جائے۔ 
(د) محبت میں شرک، بایں طور کہ اللہ جیسی محبت، کسی مخلوق سے رکھی جائے۔ 

 شرکِ اصغر:
اس کا مرتکب دائرۂ اسلام سے باہر نہیں ہوتا جیسے شرکِ خفی (پوشیدہ شرک) اس حکم میں معمولی ریاکاری بھی داخل ہے۔
ایک اور قسم "شرک خفی" دو قسموں سے خارج نہیں ہوسکتا ہے، شرک اکبر اور شرک اصغر، اگرچہ اس کو خفی کا نام دیا گیا ہے؛ لہذا شرک کبھی خفی بھی ہو سکتا ہے اور کبھی جلی (ظاہر) بھی۔

شرک خفی بھی شرک اصغر ہوتا ہے جو تلاوت ، یا نماز یا صدقہ یا اس کے مشابہ کوئی اور عمل اس لیے کرتا ہے کہ لوگ اس کی تعریف کریں ۔ تو یہ شرک خفی ہے، لیکن شرک اصغر ہے ۔

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے اے لوگو! اس شرک سے بچو کیونکہ یہ چیونٹی کی حرکت سے بھی پوشیدہ تر ہے، تو آپ سے پوچھا گیا اے اللہ کے رسول! جب وہ چیونٹی کی حرکت سے بھی زیادہ پوشیدہ ہے،تو اس سے ہم کس طرح بچ سکتے ہیں؟ آپ نے فرمایا تم لوگ یہ دعا پڑھا کرو:

 اللھم ءانا نعوذ بك من اَن نشرك بك شيئا نعلمہ ونستغفرك لما لا نعلم۔ 
اے اللہ جانتے ہوے ،ہم تیرے ساتھ شرک کریں اس سے ہم آپ کی پناہ چاہتے ہیں،اور اگر نا دانستہ شرک ہو جائے تو اس کے لیے ہم تجھ سے مغفرت طلب کرتے ہیں(احمد)

لہذا ہر مؤمن کے لئے واجب ہے کہ وہ اس سے خبردار رہے ، اور شرک کی ان اقسام سے دور رہے، خاص طور پر شرک اکبر سے، کیونکہ یہ اللہ تعالی کی نافرمانی میں سب سے بڑا گناہ ہے، اور مخلوق میں واقع ہونے والا سب سے بڑا جرم ہے، اور اسی کے بارے میں اللہ سبحانہ و تعالی نے فرمایا :
" وَلَوْ أَشْرَكُوا لَحَبِطَ عَنْهُمْ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ " (٦:٨٨) 
ﺍﻭﺭ ﺍﮔﺮ ﻓﺮﺿﺎﹰ ﯾﮧ ﺣﻀﺮﺍﺕ ﺑﮭﯽ ﺷﺮﻙ ﻛﺮﺗﮯ ﺗﻮ ﺟﻮ کچھ ﯾﮧ ﺍﻋﻤﺎﻝ ﻛﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﻭﮦ ﺳﺐ ﺍﰷﺭﺕ ﮨﻮﺟﺎﺗﮯ ۔ اور اس بارے میں سبحانه وبحمده نے فرمایا :
" إِنَّهُ مَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ"(٥:٧٢) 
ﯾﻘﯿﻦ ﻣﺎﻧﻮ ﻛﮧ ﺟﻮ ﺷﺨﺺ ﺍللہ ﻛﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺷﺮﯾﻚ ﻛﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍللہ ﺗﻌﺎلی ﻧﮯ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺟﻨﺖ ﺣﺮﺍﻡ ﻛﺮ ﺩﯼ ﮨﮯ، ﺍﺱ کا ﭨﮭکاﻧﮧ ﺟﮩﻨﻢ ﮨﯽ ﮨﮯ اور اس بارے میں پاک پرورگار نے یہ بھی فرمایا:
" إِنَّ اللَّهَ لاَ يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ "(٤:٤٨)
ﯾﻘﯿﻨﺎﺍللہ ﺗﻌﺎلی ﺍﭘﻨﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺷﺮﯾﻚ ﻛﺌﮯ ﺟﺎﻧﮯ ﻛﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﺨﺸﺘﺎﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻛﮯ ﺳﻮﺍ ﺟﺴﮯ ﭼﺎﮨﮯ ﺑﺨﺶ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ۔

حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں سواری پر رسول اکرم ﷺ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا۔ میرے اور رسول اکرم ﷺ کے درمیان سوائے پالان کی پچھلی لکڑی کے کچھ نہ تھا۔ آپؐ نے فرمایا اے معاذ بن جبلؓ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ میں حاضر ہوں آپؐ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو اللہ کا حق بندوں پر کیا ہے۔ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول خوب جاننے والے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا بندوں پر یہ حق ہے کہ وہ صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں۔ آپؐ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ جب بندے یہ احکام بجا لائیں (یعنی اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں کسی کو اس کے ساتھ شریک نہ ٹھہرائیں) تو ان کا اللہ پر کیا حق ہے؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا کہ بندوں کا اللہ تعالیٰ پر حق یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں عذاب سے محفوظ رکھے۔

(مسلم ، کتاب ایمان)
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
مزید پڑھیں:
~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~  ~ ~ ~  ~
Humanity, ReligionCultureSciencePeace
 A Project of 
Peace Forum Network
Peace Forum Network Mags
BooksArticles, BlogsMagazines,  VideosSocial Media
Overall 2 Million visits/hits

No comments: