Wasila وسیلہ کیا ہے ؟ حق ، مخالف دلائل

Image result for ‫وسیلہ جائز ہے‬‎


وسیلہ محبوبان خدا کو بارگاہ الٰہی میں وسیلہ بنا کر دعا مانگنا جائز بلکہ مستحب ہے یا نہیں اس پر مختلف آرا ہیں۔ ایک گروپ اس کو جائز سمجھتا ہے تو دوسرا گروپ اس کو شرک کی حد تک لے جاتا ہے- وسیلہ کو توسل و استغاثہ و تشفع وغیرہ مختلف الفاظ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔


یھاں دونوں آرا کے لنک مہیا کر دینے ہیں تاکہ قاری خود کسی نتیجہ پر پہنچ سکے -

لغوی معنی:

الوسیلۃ کے معنی کسی چیز کی طرف رغبت کے ساتھ پہنچنے کے ہیں چنانچہ معنی رغبت کو متضمن ہونے کی وجہ سے یہ وصیلۃ سے اخص ہے ۔در حقیقت توسل الی اللہ علم و عبادت اور مکارم شریعت کی بجا آوری سے طریق الہی ٰ کی محافظت کرنے کا نام ہے اور یہی معنی تقرب الی اللہ کے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی طرف رغبت کرنے والے کو واسل کہا جاتا ہے

حکم ربانی

اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد ہے اے وہ لوگوں جو ایمان لے آئے ہو اللہ تعالٰی سے ڈرتے رہو اور اس کا قرب تلاش کرو(اس کی طرف وسیلہ ڈھونڈو) تاکہ تم کامیاب ہو جا‍ؤ۔المائدہ:35)
سورۂ بنی اسرآئیل:57 میں اللہ کا ارشاد ہے :((یہ لوگ جن کو پکارتے ہیں وہ خود اپنے رب کے تقرب کی جستجو میں رہتے ہیں کہ ان میں سے کون زیا دہ نزدیک ہو جائے۔ وہ خود اس کی رحمت کی امید رکھتے اور اس کے عذاب سے خوف زدہ رہتے ہیں،(بات بھی یہی ہے)کہ تیرے رب کا عذاب ڈرنے کی چیز ہی ہے)۔

اصطلاحی معنی

حافظ صلاح الدین یوسف احسن البیان میں رقم طراز ہیں: وسیلہ کے معنی،ایسی چیز کے ہیں جو کسی مقصود کےحصول یا اس کے قرب کا ذریعہ ہو۔امام شوکانی فرماتے ہیں-:((إن الوسیلة التي هي القربة تصدق علی التقوی وعلی غیرها من خصال الخیر،التي یتقرب العباد بها إلی ربهم))

وسیلہ ایک خاص مقام

وسیلہ ایک خاص درجہ ہے جس سے اونچا کوئی اور درجہ نہیں اور مختلف(احادیث) اور اجماع امت سے یہ بات بھی ثابت ہے کہ وہ درجہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لئے مخصوص ہے۔ پھر ہر شخص کو طلب گار وسیلہ ہونے کا حکم کس طرح دیا گیا (ناممکن الحصول چیز کو مانگنے کا حکم لاحاصل ہے) اس حکم سے تو معلوم ہوتا ہے کہ مرتبۂ وسیلہ پر پہنچنا دوسروں کے لئے بھی ممکن ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لئے مرتبۂ وسیلہ تو براہ راست (بغیر کسی دوسرے کے ذریعہ کے) مخصوص ہے لیکن حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وساطت سے دوسرے اولیاء امت اور کاملین کے لئے بھی وہاں تک رسائی ممکن ہے (احادیث میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) : کی وساطت سے مرتبۂ وسیلہ تک کسی دوسرے کی رسائی کی نفی نہیں کی گئی صرف حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) : کی ذاتی خصوصیت کو ظاہر کیا گیا ہے) فائدہ : رغبت اور محبت ‘ وسیلہ کے مفہوم میں داخل ہے جوہری نے صحاح میں یہی صراحت کی ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مراتب کی قرب کی ترقی بغیر محبت کے ناممکن ہے اسی کی تائید حضرت مجدد قدس سرہٗ کے اس قول سے ہوتی ہے کہ (نظری) سیر مرتبۂ لا تعین (اطلاق) میں جو قرب کا سب سے بڑا درجہ ہے اس سے اونچا کوئی درجہ نہیں اور اسی مرتبہ کو بطور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس ارشاد میں ظاہر فرمایا ہے کہ میرے لئے اللہ کی معیت میں (یعنی اللہ کے قرب کے مرتبہ میں) ایک وقت ایسا بھی (آتا) ہے جس میں میرے ساتھ کسی مقرب فرشتے اور نبی مرسل کی بھی گنجائش نہیں ہوتی (یعنی تنہا میں ہی اس وقت اس چوٹی کے مرتبہ پر فائز ہوتا ہوں) یہ سیر صرف محبت سے وابستہ ہے (یعنی اس سیر کا مدار صرف محبت پر ہے ترقی محبت ہی سے یہ مرتبۂ سیر حاصل ہوتا ہے) اور محبت اتباع سنت کا ثمرہ ہے اللہ نے فرمایا ہے قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمْ اللّٰہپس سنت کی پوری پیروی اور ظاہری و باطنی اتباع سے ہی حضور کی وساطت سے یہ مرتبۂ محبت حسب مشیت الٰہیہ حاصل ہوجاتا ہے۔


وسیلہ کی حمایت کا نقطہ نظراور دلائل :
حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ایک نابینا صحابی کو اپنے وسیلہ سے دعا مانگنے کا خود حکم دیا تھا۔ آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں ارشاد فرمایا:

اچھے طریقہ سے وضو کرے اور دو رکعتیں پڑھنے کے بعد یہ دعا کرے اللھم انی اسئلک واتوجہ الیک بمحمد نبی الرحمۃ یا محمد انی قدتوجھت بک الی ربی فی حاجتی ھذہ لتقضیٰ اللھم فشفعہ فیّ۔
ترجمہ:اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اور رحمت والے نبی محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے وسیلے سے تیری طرف متوجہ ہوتا ہوں یارسول اللہ ! میں آپ کے وسیلے سے اپنی اس حاجت میں اپنے رب کی طرف توجہ کرتا ہوں تاکہ اسے پورا کردیا جائے ۔اے اللہ!آپ کی شفاعت کو میرے حق میں قبول فرما!۔

( ھذا حدیث صحیح ، سنن ابن ماجہ صفحہ۱۰۰،مسند احمد جلد۴صفحہ ۱۳۸، المستدرک جلد۱صفحہ۳۱۳،۵۱۹،۵۲۶،عمل الیوم واللیلۃ لابن السنی صفحہ ۲۰۲،دلائل النبوۃ للبیہقی جلد۶صفحہ۱۶۷،السنن الکبریٰ للنسائی جلد ۶ صفحہ ۱۶۹،الاذکار للنووی صفحہ۱۶۷،عمل الیوم واللیلۃ للنسائی صفحہ ۴۸۱ ، الترغیب والترہیب جلد۱صفحہ۴۷۳ ،صحیح ابن خزیمہ جلد۲صفحہ۲۲۵، ترمذی جلد۲صفحہ ۱۹۸،البدایہ والنھایہ جلد۱صفحہ۱۳۰۱مطبوعہ دار ابن حزم، الخصائص الکبریٰ جلد۲صفحہ ۲۰۲،الجامع الصغیر جلد۱صفحہ۴۹صحیح کہا)





وسیلہ مخالف  نقطہ نظر :

قرآن کریم اور صحیح احادیث سے تین طرح کا وسیلہ ثابت ہے۔ ایک اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ کا، دوسرے اپنے نیک اعمال کا اور تیسرے کسی زندہ نیک شخص کی دعا کا۔ لہٰذا وسیلے کی صرف یہی قسمیں جائز اور مشروع ہیں۔ باقی جتنی بھی اقسام ہیں، وہ غیر مشروع اور ناجائز و حرام ہیں۔ قرآن کریم سے کون سا وسیلہ ثابت ہے؟ اس بارے میں تو قارئین ’’وسیلہ اور قرآن کریم‘‘ ملاحظہ فرما چکے ہیں۔ صحیح احادیث اور فہم سلف کی روشنی میں بھی جائز وسیلے کے بارے میں یہی کچھ ثابت ہے، نیز وسیلے کی ممنوع اقسام کے بارے میں صریح ممانعت و نفی بھی موجود ہے۔>>>>
Image result for ‫وسیلہ جائز نہیں  ہے‬‎



مزید پڑھیں:
~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~  ~ ~ ~  ~

~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~~ ~ ~ ~ ~ ~  ~ ~ ~  ~
Humanity, Knowledge, Religion, Culture, Tolerance, Peace
انسانیت ، علم ، اسلام ،معاشرہ ، برداشت ، سلامتی 
Books, Articles, Blogs, Magazines,  Videos, Social Media
بلاگز، ویب سائٹس،سوشل میڈیا، میگزین، ویڈیوز,کتب
سلام فورم نیٹ ورک  Peace Forum Network 
Join Millions of visitors: لاکھوں وزٹرز میں شامل ہوں 
Salaamforum.blogspot.com 
سوشل میڈیا پر جوائین کریں یا اپنا نام ، موبائل نمر923004443470+ پر"وہٹس اپپ"یا SMS کریں   
Join 'Peace-Forum' at Social Media, WhatsApp/SMS Name,Cell#at +923004443470
     
  
Facebook: fb.me/AftabKhan.page

No comments: